ِ رائٹر اکاؤنٹ بنائیے
  ِاپنی تحریر پوسٹ کیجئے
  مفت ناول ڈاؤن لوڈ کیجئے
ِ آن لائن شاپ / کتاب آرڈر کیجئے  
       
       
  قسط وار ناول پڑھئے
  بچوں کی کہانیاں پڑھئے
  بلاگ بنانا سیکھئے
ِدیگر اہم اصناف  
       

قارئین کی پسندیدہ کیٹگریز

              

ابن صفی کی نگارشات اور میڈیکل سائنس (دوسری قسط)

 

ابن صفی کی نگارشات اور میڈیکل سائنس

ڈاکٹر حامد حسن

(قسط نمبر 02)

ابن صفی کی نگارشات اور میڈیکل سائنس

اس سلسلے کی پہلی قسط پڑھنے کیلئے کلک کیجئے

آبِ وفات

(طغرل فرغان کے نام سے 1952 سے قبل بھارت میں شائع ہوئی۔)

یہ ایک طنزیہ مضمون ہے کہ جس کے بارے میں ابن صفی اتنا بتا رہے ہیں کہ اس ’اضحوکہ‘ کا مقصد “آبِ حیات” کی تضحیک نہیں۔ 

طالب علمی کے زمانے میں ایک ایسے بزرگوار کو چڑانے کے لیے یہ حرکت سرزد ہوئی تھی جنھیں “آب حیات” کا جنون تھا۔

ماہنامہ نکہت میں 1952 سے قبل شائع ہونے والے اس مضمون میں میڈکل سائنس کا کہیں کام ہی نہیں تھا، ماسوائے متذکرہ مرحوم شعرا کی وفات کے جو اپنے اپنے وقت پر بوجوہ انتقال کر گئے۔

اس لیے مضمون میں میڈیکل سائنس کی اصلاحات کا وجود ناممکن تھا۔

یاد رہے کہ میر تفضل حسین یتیمؔ کے تذکرے میں، ”ایک طرف میرؔ و مرزاؔ کی چشمکیں تھیں تو دوسری طرف جانِ جاناںؔ و ابروؔ کی چوٹیں تھیں۔

“ موجود یہ ”چوٹیں“ شاعری والی چوٹیں ہیں نہ کہ مار کٹائی، دھما چوکڑی، سرپھٹول یاجنگ کے نتیجے میں آنے والی ”چوٹیں“، جنھیں ’ضربات‘ کہا جاتا ہے۔

 

دیوانے کی ڈائری

(طغرل فرغان کے نام سے 1952 سے قبل بھارت میں شائع ہوئی۔)

طغرل فرغان کے نام سے ایک اور طنزیہ مضمون جو ماہنامہ نکہت کی زینت بنا، اُس وقت کے سیاسی حالات پر بھرپور چوٹ کرتا ہے۔

اسے پڑھنے کے بعد پہلا تاثر یہ تھا کہ یہ پاکستان کے پہلے آئین کی تیاری کے سلسلے میں ہوتی ہوئی تاخیر پر لکھا گیا ہے۔

لیکن بعد ازاں جب علم ہوا کہ یہ 1952 سے پہلے انڈیا میں شائع ہوا تھا تو تحقیقی گھوڑے دوڑانے پڑے۔

نتیجتاً علم ہوا کہ ”دیوانے کی ڈائری“ بھارت کے پہلے قانون پر لکھا گیا ہے۔

بلکہ پورے قانون پر نہیں، اس کے پیچیدہ ہونے اور کافی زیادہ وقت میں بننے پر لکھا گیا ہے۔

دو باتیں اس نتیجے پر پہنچنے کی وجہ بنیں۔ ایک تو یہ کہ ابن صفی 1952 میں بھارت سے پاکستان آئے۔

جس کا صریح مطلب یہی ہے کہ وہ 1952 سے پہلے بھارت میں تھے اور بھارت کی سیاست سے امیدیں بھی لگائے ہوئے تھے۔

دوسری وجہ اس پہلے آئین کی تیاری میں شامل لوگ، کہ جن کی وجہ سے دستور کی تشکیل میں پورے دو سال گیارہ ماہ اور اٹھارہ دن لگے، یعنی عوام الناس۔

اگر اس ”دیوانے کی ڈائری“ کو پڑھا جائے تو دیوانہ اس ’اجتماعی رائے زنی‘ اور پھر اس کے نتیجے میں تیار ہونے والے دستور کی شقوں کو نہ صرف تنقیدی نکتہ نظر سے دیکھتا ہے بلکہ اپنی طرف سے ’کامل دستور‘ بھی پیش کرتا ہے۔

بہرحال دیوانے کے تخیل کا ارتقا جس طرح 31 دسمبر، 03 جنوری، 62 انوری، 13 اختری، 30 مشتری اور 26 انگشتری وغیرہ کی صورت میں دکھایا گیا ہے وہ اس کی ذہنی کیفیت کی غمازی کرتا ہے کہ کس طرح درجہ بہ درجہ ’دیوانہ‘ فرزانگی سے دیوانگی (درحقیقت دیوانگی سے فرزانگی) کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔

کس طرح اس کی ذہنیت چھوٹی چھوٹی بات پر پلٹا کھا رہی ہے اور کیسے وہ اپنی سوچ کے دھاروں کے ساتھ بہتا چلا جاتا ہے۔

پہلی تاریخ میں ”سر درد“ واحد چیز ہےجو میڈیکل سائنس سے متعلق ہے۔

اس درد کی صورت میں ایک دیوانے کا ردعمل اور پھر اس کے ”بصری مغالطے“ اسے مختلف جانوروں کے عکس دکھاتے ہیں اور وہ تڑپ کر رہ جاتا ہے۔

کیا اس وقت کے کسی شخص یا اشخاص کو ان جانوروں سے مماثل کہا گیا ہے؟

دوسری تاریخ میں ”کنواری لڑکی کا دردِ زہ“ موضوعِ سخن ہے اور جو ’لڑکے‘ اسے ایک رات کے لیے ’بہن‘ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے اور قہقہے لگا رہے تھے، ان کے پردے میں معاشرے پر خوبصورت طنز کیا گیا ہے۔

مذہبی رہنما۔۔۔ وہ تو صرف مَردوں کے لیے ہیں۔۔۔مجھے یقین ہے کہ اگر عورتوں کے دو چار مولوی بھی پیدا ہو جائیں تو ’حرامیوں‘ کی بڑھتی ہوئی پیداوار رک سکتی ہے۔۔ مگر میری سنے گا کون۔۔؟

کوئی سنے یا نہ سنے، اس روز سیاسی لیڈر ضرور ’دیوانے‘ کے پاس پہنچے ہیں کہ وہ انھیں قوم کے لیے ایک دستور بنا کر دے۔۔  ایک اچھا اور پائیدار دستور

لیجیے دیوانے کی اصل داستان شروع ہو گئی۔

اس کے بعد ”تپ دق“ کا ذکر ہے کہ تپ دق یعنی ٹی بی پھیلتی کس طرح ہے۔۔۔

تپ دق کے بے شمار جراثیم کھانسیوں کے جھٹکوں کے ساتھ اڑ کر میرے اندر گھسنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

یعنی تپ دق کے جراثیم کھانسی کی وجہ سے اڑ کر دوسروں تک پہنچتے ہیں اور دوسرے بھی تپ دق میں مبتلا ہو جاتے ہیں، سو فیصد درست بات ہے اور آج کی تحقیق اس مذکورہ حقیقت سے سوت بھر بھی نہیں ہل سکی۔

اس کے بعد ’خون کی قے ہونا‘ میڈیکل سائنس سے صرف محاورے کی حد تک ہی تعلق رکھتا ہے۔

ہاں آخری تاریخ کے احوال مزید کنفرم کرتے ہیں کہ یہ ”ڈائری“ بھارت کے لیے ہی لکھی گئی کہ ”ہمارے ملک میں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، جو ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہیں۔

۔۔“ خیر یہ بھی میڈکل سائنس سے متعلق نہیں اس لیے کوئی تبصرہ نہیں۔
چونکہ دیوانے کا ”دستور“ میڈیکل سائنس سے متعلق نہیں اس لیے اسے آپ سب خود ہی دیکھیں۔

ہاں پاگل اور پاگل خانے ضرور میڈکل سائنس سے متعلق ہیں۔ لیکن یہاں ان پر بحث کرنا بےکار رہے گا۔

”دیوانے کی ڈائری“ پڑھ کر خود جان لیجیے، کیونکہ یہ ڈائری اس سے اس وقت چھینی گئی تھی جب کہ لوگ اسے پاگل خانے کی طرف لے جا رہے تھے۔

 

اگلی نگارش ان شاءاللہ اگلی بار۔۔۔۔

اس سلسلے کی پہلی قسط پڑھنے کیلئے کلک کیجئے

خیراندیش

ڈاکٹر حامد حسن 

 

 Amir Ayyar Dr Hamid Hasan - jasoosi suspense thriller

آپ سب کے جانے پہچانے ڈاکٹر حامد حسن کی “عامر عیار” کے ساتھ جاسوسی ادب میں دبنگ انٹری ہو چکی ہے۔ سیریز کا پہلا دلچسپ ناول شائع ہوچکا۔
عمرو عیار کو تو بچپن سے پڑھتے آرہے ہیں اب پڑھئے ماڈرن دور کے “عامر عیار” کو اور لیجئے مزہ ایک نئے کردار کا۔ بچوں کے لئے بہت ہی خاص تحفہ۔
ڈاکٹر حامد حسن کے قلم سے !
ناول : عامر عیار / ڈاکٹر حامد حسن
ناشر : مکتبہ کتاب دوست / قیمت 650 (بمعہ ڈیلیوری چارجز)
واٹس ایپ 03072395447 یا آن لائن اسٹور https://bit.ly/AmirAyyar-

اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز -   ڈاؤن لوڈ کیجئے

نمرہ احمد کے ناولز Nimra Ahmed Novels  عمیرہ احمد کے ناولز Umera Ahmed Novels  اشتیاق احمد کے ناولز Ishtiaq Ahmed Novels 
عمران سیریز Imran Series دیوتا سیریز Devta Series انسپکٹر جمشید سیریز Inspector Jamshed Series 
دیگر مصنفین کے ناولز شہزاد بشیر کے ناولز Shahzad Bashir Novels نسیم حجازی کے ناولز Naseem Hijazi Novels


ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟  We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff !   Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household ItemsBuy from Amazon

Dr Hamid Hasan

ڈاکٹر حامد حسن معروف کالم نگار، کہانی کار، محقق اور تجزیہ نگار۔ اخبار جہاں کے ساتھ ساتھ دیگر رسائل میں اور مختلف اخبارات میں لکھتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں بچوں کے لیے جاسوسی ناول، ”عامر عیار“ کتاب دوست سے ہی شائع ہوا ہے۔ ڈاکٹر حامد حسن کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ، لودھراں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave the field below empty!

Next Post

خطاکار - کتاب پر تبصرہ

Mon Oct 2 , 2023
خطا کار (عارف مجید عارف) تبصرہ : شہزاد بشیر ★ سب سے پہلے اس کتاب کے سرورق کی بات کروں تو جب عارف بھائی نے اس کتاب کی اشاعت کی خوشخبری سنائی تھی اور اس کا سرورق شیئر کیا تھا تب سے ہی اس سرورق نے توجہ حاصل کر لی […]
خطاکار - تبصرہ

ایسی مزید دلچسپ تحریریں پڑھئے

Chief Editor

Shahzad Bashir

Shahzad Bashir is a Pakistani Entrepreneur / Author / Blogger / Publisher since 2011.

ishtiaq ahmed award