اور کتاب گرگئی !
افسانہ : از – شہزاد بشیر
چانک اس کی نظر اس کتابوں کی دکان میں رکھی ایک کتاب سے چپک گئی۔ اندرسے فخر وانبساط کی ایک لہر سی اٹھی ۔ دل خوشی سے جھوم اٹھا۔ یہ اس کی اپنی کتاب تھی۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر شیلف سے کتاب نکال کر اسے اپنے ہاتھوں میں
محسوس کیا ۔ اس کی جیتی جاگتی ایوارڈ یافتہ تخلیق اس کے ہاتھ میں تھی۔
اچانک کتابوں کی اس دکان میں موجود کچھ طالبعلم بھی آگئے۔ انہوں نے اس کے ہاتھ میں کتاب دیکھی تو پوچھنے لگے۔
”انکل ۔۔۔یہ بک کیسی ہے۔ انٹرسٹنگ ہے؟ اگر آپ نے ریڈ کی ہے تو کچھ سمری بتائیے تاکہ ہم آئیڈیا کرلیں۔ ویسے ہے تو ایوارڈ یافتہ مصنف کی کتاب!“ ایک طالبعلم نے اردومیں انگریزی کی گھس بیٹھ کرواتے ہوئے کہا۔ وہ یقینا نہیں جانتا تھا کہ یہ بوڑھا انکل تو خود اس کتاب کا مصنف تھا۔
”بیٹا بہت اچھی کتاب ہے۔ آپ کے پیسے ضائع نہیں ہونگے۔ آخر ایوارڈ یافتہ کتاب ہے ۔“ اس نے مسکرا کر جوا ب دیا ۔
طالبعلموں نے آپس میں مشورہ کیا اور پھر اسی کتاب کو لے کر کاﺅنٹر پر چلے گئے۔ اچانک اسے خیال آیا کہ اسے طلباء سے اپنا تعارف کروا دینا چاہئے ۔ وہ ضرور اس سے آٹو گراف لینا پسند کریں گے۔ یہ سوچ کر جب وہ مصنف خود کاﺅنٹر پر پہنچا تو دیکھا اس کتاب پر بحث و تکرا ر جاری تھی۔ مدعا معلوم کیا تو جانا کہ اس کی ایوارڈ یافتہ کتاب کو طالبعلم “مہنگا” کہہ کر کھری کھری سنا رہے تھے۔ .
”حد ہوتی ہے یار لوٹ مار کی۔ 200 صفحات کی کوئی بھی کتاب پانچ سو سے زیادہ کی نہیں ہوتی۔ آپ اس کتاب کے ہزار روپے لے رہے ہیں۔ کوئی بہت ہی لٹیرا مصنف اور پبلشر ہے بھئی۔ ہم کوئی بے وقوف تو نہیں کہ 200 صفحات کی کتاب کو ڈبل قیمت میں لیں۔ دفع کرو۔ “ ایک طالبعلم نے غصے سے کتاب کاﺅنٹر پر پٹختے ہوئے کہا۔
”بیٹا ۔۔۔اس میں لوٹنے والی کیا بات ہے؟ بھئی ایوارڈ یافتہ کتاب ہے ۔ مشہورومعروف مصنف ہے تو ظاہر ہے کہ کتاب کی قدرو قیمت تو تحریر کے معیار کے مطابق ہوگی۔ رائٹر اپنا نہ جانے کتنا قیمتی وقت دیتا ہے۔ آخر رائٹر کی بھی تو کوئی اہمیت ہے کہ نہیں؟ آپ ہر کتاب کو اگر کاغذ کے ریٹ سے لینا چاہتے ہیں تو پھر بازار سے ہول سیل میں کاغذ خرید لیں ۔آج کل تو وہ بھی مہنگا ہوچکا ہے۔پبلشر کوئی گھر سے نہیں چھاپتا نا۔ وہ بھی مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہیں “دکاندار نے برہمی سے کہا۔
”رہنے دیجئے ۔یہ سب ٹوپی ڈرامے ہوتے ہیں۔ کتاب مہنگی بیچنے کے لئے ۔ کہانی ہی تو لکھنی ہوتی ہے اس میں کیا کمال ہے۔ ہم اتنے صفحات کی کوئی اور سستی کتابیں دیکھ لیتے ہیں۔ ایوارڈ یافتہ کتاب اور رائٹر کا ہمیں اچار ڈالنا ہے کیا؟“ دوسرے طالبعلم نے کتاب حقارت سے دکاندار کی جانب سرکائی تو کتاب پھسلتی ہوئی نیچے گرنے لگی۔ بوڑھے مصنف نے اپنی نحیف و نزار حالت کے باوجود اس کتاب کو گرنے سے بچانے کیلئے فوراََ جھک کر اسے پکڑنے کی کوشش کی۔ اس کوشش میں اس کا سر کاﺅنٹر کے کونے سے ٹکرایا۔ زور کی آواز پیدا ہوئی اور اس کے سر سے خون بہہ نکلا۔ وہ کتاب قیمتی کتاب جو اس کی زندگی کا سرمایہ تھی بے وقعت سی زمین پر پڑی تھی اور وہ دکان میں گرا ہو ا تھا۔ ماڈرن معاشرے میں کتاب اور مصنف دونوں گر چکے تھے۔
___________________________________
شہزاد بشیر
مصنف/ناشر
مکتبہ کتاب دوست
اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز - ڈاؤن لوڈ کیجئے
ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟ We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff ! Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household Items | Buy from Amazon |