(افسانہ) 2045
از : افشین نسیم
فلپ آگسٹس ،، لندن شہر کے مشہور سائنس دان آرتھر آگسٹس کا اکلوتا بیٹا تھا ۔
آگسٹس نے اپنے فالج زدہ والد کے لیے ہی گھر کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مصنوعی مصنوعات سے آراستہ کیا ہوا تھا ۔ والد کی وفات کے بعد اس کی بیوی روبیلا بھی ایک بیٹے کی پیدائش کے بعد اس کو تجربات میں مصروف رہنے اور لاتعلقی کا اظہار کرنے پر یہ کہتے ہوئے چھ ماہ کے فلپ کو چھوڑ کر چلی گئی تھی ۔ ” آرتھر تم انسان نہیں رہے ہو نہ ہی تم میں جذبات رہے ہیں میں ایک روبوٹ کہ ساتھ زندگی بسر نہیں کر سکتی ہوں ۔ ،، شیرون مچل میرے لیے بہترین انتخاب ہے ۔”۔
اور وہ چلی گئی تھی ۔لیکن آرتھر نے مطلق بھی پرواہ نہیں کی تھی ۔
اس کو اپنے تجربات سے عشق تھا ۔ اس نے فلپ آگسٹس کو اپنی دانست میں بہت ہی پر آسائش زندگی دی ہوئی تھی ۔
کئی روبوٹ اس کے ارد گرد گھومتے رہتے تھے اور وہ بھی ان سے مانوس ہو گیا تھا ۔ اس محل سے باہر کی دنیا کبھی فلپ نے دیکھی ہی نہیں تھی ۔ اور نہ اس نے کبھی باہری دنیا کے بارے میں کچھ جاننے کی کوشش کی تھی ۔
وہ روبوٹ کی ہدایت پر عمل کرتا اور اس کے گیم وغیرہ میں محو رہتا تھا لیکن ایک دن ایک اشد ضروری رجسٹریشن کہ تحت اس نے آرتھر کی ایجاد کردہ آٹو موبائل کار نکالی تھی اور قریبی قصبے کی طرف روانہ ہو گیا تھا ۔
اس کو کار کو آپریٹ کرنا نہیں آتا تھا ۔ وہ ہمیشہ اپنی آواز سے روبوٹ کو حکم دیا کرتا تھا ۔ صرف سمت اور جگہ بتانے کے بعد کار خود بخود چل پڑی تھی ۔
کچھ سوچنے میں مشغول فلپ آگسٹس کا ہاتھ کسی پرزے پر آپڑا اور کار ایک دھچکے سے نہ صرف رک گئی بلکہ اس میں سے دھواں بھی نکلنے لگا تھا ۔
قریب ہی ایک کسان کھیت میں کام کر رہا تھا ۔ فلپ نے اس سے مدد طلب کی تو اس نے کہا کہ ” اس وقت تک قصبے کی دوکانیں بند ہو چکی ہیں ۔ وہ صبح سے پہلے مکینک حاصل نہیں کر سکتا ہے “۔
فلپ بے حد پریشان تھا ۔ اس شخص کو جاتے ہوئے دیکھ کر فلپ نے اس کو روکا ” اگر صبح سے پہلے مکینک نہیں مل سکا تو میں یہ رات کہاں گزاروں گا ” فلپ نے پریشانی سے کہا۔
کسان کی آنکھوں میں چمک لہرائی ” آپ میرے گھر میں قیام کر سکتے ہیں ،، لیکن معاوضہ دینا ہوگا ۔ ” کسان اس کو پہچان گیا تھا ” معاوضہ کیا ؟ ” فلپ نے پوچھا ” منی منی ۔۔ پیسہ ” اس کسان نے جیب سے سکے نکال کر دیکھائے تھے ” فلپ نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر مٹھی کھولی تو اس کے ہاتھ میں 100 ڈالر کا ایک ہی نوٹ تھا ۔
اور وہ اسکی اہمیت سے ناواقف تھا کسان نے نوٹ جھپٹ لیا تھا اور اس کو ساتھ لے آیا تھا ۔
کسان کے چھوٹے سے گھر میں اس کی بیوی اور بیٹا موجود تھے ۔ اسکی بیوی مہمان کو دیکھ کر خوش نہیں تھی ۔ لیکن خاموش رہی تھی ۔ ” انکل ” کسان کے بیٹے نے فلپ کو مخاطب کیا تھا ” مجھ سے کچھ کہا ” فلپ نے چونک کر بچے سے پوچھا ” یہ سوال حل کر دیں ۔ 7× 33 = ؟؟ ” یہ ۔ یہ کیا ہے ؟ فلپ نے نہایت حیرت سے پوچھا تھا
کیونکہ اس نے کاغذ پر لکھنا اور کتابیں پڑھنا سیکھا ہی نہیں تھا ۔ ” یہ کتاب ہے ،اور یہ سوال ہے حساب کا ” بچے نے مایوسی سے کتابیں اٹھاتے ہوئے کہا فلپ آگسٹس الجھن بھرے انداز میں کسان کی تلاش میں کمرے سے باہر نکلا ۔
۔” ارے لنڈا ۔۔ ڈارلنگ سمجھو ہماری لاٹری لگ گئی ہے ۔ یہ زیویار اسٹیٹ کے مالک آرتھر کا بیٹا ہے ۔
سنا ہے اس کو روبوٹ نے پالا ہے یہ کچھ بھی نہیں جانتا ہے ۔ ہم اس کو یہاں قید کر کے اس کے باپ سے منہ مانگی رقم وصول کر سکتے ہیں “۔
کسان کی کھنکھناتی ہوئی آواز آئی ” اور جو اس نے بھاگنے کی کوشش کی یا شور کیا تو ؟! لنڈا نے پوچھا “
۔ ہاہاہا ۔ ڈارلنگ روبورٹ کے ساتھ رہنے اور پلنے والا کچھ نہیں جانتا ہوگا ۔ وہ تو یہ بھی نہیں جانتا ہوگا کہ وہ اپنے گھر سے محض چار کلومیٹر دور ہے ۔ وہ چل کر واپس جا سکتا ہے” ۔
فلپ آگسٹس ان الفاظ پر غور کر کے سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا ۔
افشین نسیم
کراچی پاکستان
اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز - ڈاؤن لوڈ کیجئے
ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟ We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff ! Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household Items | Buy from Amazon |