ِ رائٹر اکاؤنٹ بنائیے
  ِاپنی تحریر پوسٹ کیجئے
  مفت ناول ڈاؤن لوڈ کیجئے
ِ آن لائن شاپ / کتاب آرڈر کیجئے  
       
       
  قسط وار ناول پڑھئے
  بچوں کی کہانیاں پڑھئے
  بلاگ بنانا سیکھئے
ِدیگر اہم اصناف  
       

قارئین کی پسندیدہ کیٹگریز

              

Ridwan Series Complete Introduction & Novles Reviews

Top 5 Science Fiction Spy Novels in Urdu by Shahzad Bashir. Ridwan series is the best urdu jasoosi novels series for the kids and teenagers. just like imran series and inspector jamshed series, Ridwan series is based on spy fiction action adventure suspense thriller content.

Top 5 Science Fiction Spy Novels in Urdu like “Imran Series

شہزاد بشیر کی ایکشن ایڈونچر سسپنس سنسنی اور طنزو مزاح سے بھرپو ر سیریز

ردوان سیریز کا تعارف اور ناولوں کا خلاصہ 

ردوان ایک نڈر دلیر ذہین اور بہترین فائٹر جو ملک برمیکانا کی ایک ہائی سیکیوریٹی کمپنی ہیڈ لاک میں کام کرتا تھا۔ یہ کمپنی بظاہر ہائی پروفائل شخصیات اور تنصیبات کی حفاظت کرتی تھی ، ساتھ ہی یہ پرائیویٹ ملٹری کونٹریکٹر کے طورپر حکومت کیلئے فوجی خدمات بھی انجام دیتی تھی۔ مگر اصل حقیقیت یہ تھی کہ وہ ایک انتہائی خطرناک عالمی تنظیم تھی جس کا کام برمیکانا، دجائیل کی دنیا پر قبضے کی خواہش کو ممکن بنانا تھا۔ ردوان کو اس کی بہادری اور بہترین جنگی و گوریلا فائٹ کے علاوہ جنگی منصوبہ بندی کی وجہ سے نمایاں مقام حاصل تھا۔ اس نے ہمیشہ ہر مشن میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے تھے۔ اس کے علاوہ ایک اور کردار بھی ہر مشن میں ساتھ ہوتا تھا ۔ ڈیرل نائٹ جو بہت ہی ظالم اور سفاک طبیعت کا مالک بہادر ذہین بہترین فائٹر مگر بے رحم انسان تھا۔ یہ دونوں ہر مشن میں ساتھ رہے۔ پھر ایک بہت ہی خفیہ مشن پر ردوان کو اسلام کے نام پر بننے والے ملک طیبستان کی سیکرٹ سروس کے ایک بہت اہم راز کو اڑانے کا ٹاسک دیا گیا ۔ ردوان نے فیصلہ کر لیا کہ کچھ بھی ہو وہ کسی اسلامی ملک کے خلاف کوئی کام نہیں کرے گا۔ اسی دوران اسے ہیڈ لاک تنظیم کی اصلیت کا بھی پتہ چل گیا۔ انہیں دنوں اس کی شادی برمیکانا کے ایک بااثر سیاسی گھرانے میں سر ابتہاج خان کی بیٹی عشال سے ہوئی تھی جو مارشل آرٹس کی ماہر تھی ۔ ردوان نے عشال کو منصوبے کے تحت طیبستان بھیج دیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ہیڈ لاک تنظیم اس کے انکار کے بعد سب سے پہے عشال کو غائب کرے گی۔ ردوان کے والد ازلان صاحب ایک دہری شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ دنیا کے بہترین مکینیکل انجینئر ہیں مگر بظاہر بزنس مین سمجھے جاتے ہیں۔ردوان کے انکار پر ہیڈلاک نے اسے غداری کے الزام میں پکڑکر کال کوٹھری میں پھینک دیا تھا۔ ازلان صاحب کو بھی غائب کرنے کی کوشش کی جاتی اس سے پہلے ہی ابتہاج خان اپنے میڈیا اور سیاسی دوستوں کے ساتھ ازلان صاحب تک پہنچ گئے اسلئے ہیڈ لاک کچھ نہ کر سکی۔ بعد میں ابتہاج خان نے اپنے ایک دوست کے مارشل آرٹس کلب میں جہاں سے عشال نے تربیت حاصل کی ازلان صاحب کو منیجر کے عہدے پر فائز کروا دیا گیا اور ان کی طیبستان واپسی کیلئے کوشش شروع کردی گئی۔

 

Wild Land Se Farar وائلڈ لینڈ سے فرار : (پندرہ سال پہلے)

 

Wild Land Se Fararاس دوران ردوان پر ہیڈ لاک کے عقوبت خانے میں بدترین تشدد کیا گیا اور اسے مرنے کیلئے ایک کال کوٹھری میں ڈال دیا گیا ۔ عشال کے طیبستان پہنچتے ہی سیکرٹ سروس نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا کیونکہ انہیں بھی اس حوالے سے پوری خبر مل چکی تھی۔ عشال کے کہنے پر ابتہاج خان نے ہنگامی طور پر میڈیا اور سرکاری سطح پر ردوان کی گمشدگی کا معاملہ اٹھایا اور براہ راست ہیڈلاک تنظیم کو اس کی اصلیت آشکار کئے بنا سیکیوریٹی کمپنی ظاہر کرتے ہوئے فریق بناتے ہوئے عدالت میں کیس فائل کردیا۔ہیڈلاک تنظیم نے اپنا نام سامنے آجانے کے ڈر سے ردوان کو عدالت میں پیش کرنے کے لئے اسے کال کوٹھری سے نکالااور اس کو ٹریٹمنٹ دے کر اس قابل کیا کہ عدالت میں پیش کیا جا سکے۔ برمیکانا کے قانون کے مطابق اور عشال کے یقین کے مطابق ردوان کی بآسانی ضمانت ہوسکتی تھی کیونکہ غداری کے مقدمہ کا کوئی ثبوت نہیں تھا مگر ہیڈ لاک نے چال چلی اور اس پر ایک جنگی مشن کے دوران سینکڑوں لوگوں کے قاتل کے طور پر کیس بناڈالاجس میں حقیقت میں ردوان کے بجائے سفاک ڈیرل نائٹ قاتل تھا۔ ساتھ ہی ردوان کو دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے جرم قبول نہ کیا تو عدالت کے باہر ماہر اسنائپر ڈیرل نائٹ اس کے والد اور سسر کو مار ڈالے گا اور وہاں موجود لوگوں پر حملہ کیا جائے گا۔ ردوان نے نہ چاہتے ہوئے بھی الزام سر پر لے لیا ویسے بھی جج ہیڈلاک تنطیم کے زیر اثر تھا کیونکہ تنظیم کو حکومت اور دجائیل دونوں کی حمایت حاصل تھی۔ جج نے ردوان کو برمیکانا کی سب سے خطرناک خونی جیل ”وائلڈ لینڈپریزن“میں عمرقید کی سزا سنادی۔ اس جیل کے تین اطراف خونخوار درندوں کا جنگل اور ایک جانب خطرناک مگرمچھوں سے بھری ندی تھی۔ وہاں سے کبھی کوئی قید فرار نہ ہوپایا تھا۔ جیل وارڈن مارٹن ڈلن ایک درندہ صفت انسان تھا جس کے کئی پس پردہ مکروہ دھندے تھے۔ اس کا دست راست گارڈز کا انچارج رڈلی رابرٹ بھی اسی کی طرح سفاک اور خونخوار انسان تھا۔جیل میں پہنچتے ہی ردوان کا سامنا ایک انتہائی خطرناک قیدی کنگ سے ہوا جس سے لڑے بغیر موت کا میدان پارکرنا ناممکن تھا۔ ردوان اپنی ذہانت سے موت کا میدان پار کرگیا۔اس سے جیل وارڈن کو شک ہوگیا اور اس پر نظر رکھی جانے لگی۔ جیل میں بہت سے قیدی ردوان پر شرط لگا کر ہارے تھے اور وہ سب ردوان کی جان کے دشمن بن گئے۔ اب اس جیل میں ہر شخص اس کی جان لینے کے درپے تھا۔ڈاکٹر رابن بھی ردوان سے تنگ آچکا تھا۔ ردوان کو اس جیل میں بدترین حالات کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے فرار کا ایک منصوبہ عین موقع پر پکڑا گیا۔پھر اسے تمام قیدیوں کے سامنے موت کے میدان میں کنگ کا ادھار چکانے کیلئے لایا گیا۔ ردوان کی کنگ سے اعصاب شکن فائٹ ۔ عشال منصوبہ بندی کرکے طیبستان سے پراسرار انداز میں برمیکانا پہنچی مگر اس کو پہچان لیا گیا اور ایک ہوٹل میں اس کی پہلی باقاعدہ دلچسپ اور خطرناک جھڑپ ہیڈلاک کے ایک ماہر لڑاکے سے ہوئی۔بعد میں وہ کسی طرح ایک ریسرچ ٹیم میں شامل ہوکر وائلڈ لینڈ جیل پہنچ گئی۔ رڈلی رابرٹ اسے ایک موقع پر چار قیدیوں سے کلین فائٹ کرتے اور لمحہ بھر میں چاروں قیدیوں کو شکست کھاتے دیکھ کر حیران رہ گیا۔ راز فاش ہونے پر عشال کو ہتھکڑی لگا کر بیڈ سے باندھ دیاگیا مگر اس نے ایک انوکھی تکنیک سے ہتھکڑی سے نجات حاصل کی اور پھر ایک خوفناک جھڑپ کاآغاز ہوگیا جس میں رڈلی رابرٹ عشال کے ہاتھوں جہنم رسید ہوا۔ آپ یہ جھڑپ پڑھ کر داد دیئے بنا نہیں رہ سکیں گے۔
ردوان اپنی ذہانت اور عشال کی منصوبہ بندی کے باعث اس جیل سے فرار ہوکر طیبستان پہنچنے میں کامیاب ہوا بلکہ پروفیسر برٹ سمیت انتہائی اہم ایجادات کے فارمولے بھی اس کے ہاتھ لگ گئے۔ جس کی وجہ سے اب ہیڈ لاک سمیت اور تنظیمیں بھی اس کے پیچھے ہیں۔
اس فرار کے دلچسپ و سنسنی خیز واقعات ردوان سیریز کے دوسرے ناول ”وائلڈ لینڈ سے فرار“ میں پڑھ سکتے ہیں اور یہ واقعات اس قدر دلچسپ ، سسپنس، ایکشن اور سنسنی سے بھرپور ہیں کہ ایک پروڈکشن ہاﺅس نے ردوان سیریز پر اینیمٹڈ ویب سیریز بنانے کا عندیہ دیا جس پر کام ہورہا ہے۔

بہرحال ردوان کو اس جیل میں اپنے والد ازلان صاحب کے ایک کلاس فیلو پروفیسر برٹ ملے جن کی مدد سے اس کی فرار کی کوشش کامیاب ہوئی مگر ردوان وہاں سے انہیں بھی فرار کروا کر طیبستان لے کر آیا۔اس کوشش میں ڈاکٹر رابن بھی ردوان کے ساتھ تھا مگر آخری لمحات میں وہ ایک خونخوار مگرمچھ کا نشانہ بن کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ کلائمکس میں ڈیرل نائٹ ردوان کے راستے کی رکاوٹ بن کر سامنے آیا۔اس ناول کا کلائمکس آپ کبھی بھول نہیں پائیں گے۔
پروفیسر برٹ کو بھی خلائی سائنس کے راز نہ بتانے پر ہیڈ لاک نے ہی اس جیل میں پینتیس سال سے قید کیا ہوا تھا۔ پروفیسر برٹ نے طیبستان کو اپنا وطن مان کر اسلام قبول کرلیا۔ ان کا نام پروفیسر مشہود رکھا گیا۔ طیبستان میں سیکرٹ سروس کے علاوہ ایک خفیہ اسلامی تنظیم ”سپر سورڈ“ نے بھی ردوان سے رابطہ کیااور اسے اسلام دشمن عالمی قوتوں کے خلاف سپرسورڈ میں شامل ہونے کی دعوت دی جس کو ردوان نے قبول کرلیا اور یوں سپر سورڈ کی چھتری میسر آتے ہی اس نے عالمی سازشوں کے خلاف جدوجہد کا آغاز کردیا اور اس کا نام دہشت کی علامت سمجھا جانے لگا۔
یہاں تک کہانی آپ کیلئے پندرہ سال پہلے تک کے واقعات کے حوالے سے ہے۔ یعنی یوں سمجھئے کہ”وائلڈ لینڈ سے فرار“کہانی کے اعتبار سے پہلا ناول ہے جبکہ حقیقت میں دوسرا ہے۔ اس کے بعد باقی ناول اور واقعات پندرہ سال بعد کے جدید دور کے ہیں۔

order novel now

Mission Point Blank . مشن پوائنٹ بلینک

 

mission point blank 2nd editionپندرہ سال پہلے کے فلیش بیک کے بعد ، اب یہ دراصل پہلا ناول ہے اور کہانی ماضی سے پندرہ سال آگے حال میں آتی ہے۔ ردوان کو طیبستان کی برفیلی حدود میں ملک دیوستان کے ایک فوجی اڈے کو تباہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ مگر وہ ایک جال تھا اور ردوان پوائنٹ بلینک میں بہترین انداز میں گوریلا فائٹ کرتے ہوئے گرفتار ہوجاتا ہے۔ وہاں اس کی ملاقات اسی پرانے دوست بے رحم و سفاک ڈیرل نائٹ سے ہوتی ہے جو وائلڈ لینڈ سے فرار کے کلائمکس میں کسی طرح بچ گیا تھا۔ سپر سورڈ کے چاروں خفیہ علاقائی چیفس کا اجلاس ہوا اور اس میں ردوان کے مشن پر بریفنگ دی گئی۔ جس میں پتہ چلا کہ یہ ایک جال تھا۔ ساتھ ہی ردوان کی فیملی جس میں اب اس کے تین حیرت انگیز صلاحیتوں کے حامل بچے چودہ سالہ شایان،بارہ سالہ عاشی اورگیارہ سالہ معیز اور بیوی عشال کے ساتھ والد ازلان صاحب کو بھی اغوا کرکے فوجی اڈے پوائنٹ بلینک پر لے جایا گیا۔ مگر وہا ں عشال اور بچوں کے ساتھ ازلان صاحب نے بھی ذہانت اور بہادری سے دشمن پر قابو کیا اور چیف رگوناتھ کو قابو کرلیا۔ مگر پھر گرفتار ہوگئے۔ ادھر ردوان کو پوائنٹ بلینک میں ہر جگہ تلاش کرکے ختم کرنے کیلئے کمانڈوز کی ٹیم بھیجی گئی مگر ردوان نے ان میں سے کئی کو جہنم رسید کردیا۔ پوائنٹ بلینک اٹیک کو دراصل دیوستان سیکرٹ سروس کے اسپیس اسٹیشن سے مانیٹر کیا جا رہا تھا۔ جہاں چیف منڈل بیدی اور اس کی اسسٹنٹ بیلا وتی ردوان کی برمیکانا کو حوالگی کے معاملے میں معاہدے سے پھر گئے اور یوں پوائنٹ بلینک پر ردوان نے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، دیوستان اور برمیکانا کو الجھا دیا۔ ڈیرل نائٹ اور اس کے تیس گارڈز ردوان کو ہر قیمت پر ساتھ لے جانا چاہتے تھے جب کہ پوائنٹ بلینک کے چیف رگوناتھ اور اسسٹنٹ گرو پانڈے اس کے راستے کی دیوار بن رہے تھے۔ ردوان کچھ اہم باتیں اوراندازے بتا کر ڈیرل نائٹ کو یہ یقین دلا دیا کہ دیوستان برمیکانا اور ہیڈ لاک کو دھوکا دے کر مارثیہ کی وائٹ ٹائیگر کے ہاتھوں ردوان اور اس کی فیملی کا سودا کرچکا ہے۔اس بات پر رگوناتھ اور گروپانڈے نے بھی ڈیر ل نائٹ اور اس کے گارڈز کو ہتھیار ڈالنے پر مجبورکیا اور وہاں ایک گھمسان کی جنگ چھڑ جاتی ہے۔ ردوان اور اس کے ساتھ وہاں زبردست معرکے کے بعد پوائنٹ بلینک کو تباہ کر کے نکل گئے اور ایک زیر زمین ٹرین کے ذریعے واپس بخیریت طیبستان پہنچ گئے۔ یہاں تک کے واقعات آپ کو مشن پوائنٹ بلینک ناول میں بتائے گئے ہیں جو دراصل پہلا ناول تھا۔

order novel now

 

Darar Mission. دراڑ مشن 

 

دراڑ مشن ۔ خاص نمبر ردوان سیریزیہ تیسرا ناول اور خاص نمبر ہے جس میں ردوان کے ساتھ ڈی ایس پی طاہر ٹیم بھی ہے۔ کہانی دیوستان کے فوجی اڈے کی تباہی سے ہی منسلک ہے جہاں ردوان تباہی مچا کر اپنی فیملی کے ساتھ بحفاظت نکل گیا تھا۔ اب چونکہ اس پورے مشن کو اسپیس یعنی خلا میں موجود ایک خفیہ اسٹیشن سے مانیٹر کیا جا رہا تھا تو تباہی کے بعد برمیکانا کی ہیڈ لاک تنظیم نے ردوان کے ہاتھ سے نکل جانے اوراپنے تیس اہلکاروں کی موت پر دیوستان کو دھمکی دی کہ فوراََ کسی بھی طرح ردوان کو گرفتار کر کے ان کے حوالے کیا جائے۔ اب دیوستان کی فوجی عدالت میں پوائنٹ بلینک کے چیف رگوناتھ کی طلبی کے بعد اسے ایک اور جاسوس فیڈو دی گریٹ کے ساتھ طیبستان بھیجا گیا ۔ فیڈو دی گریٹ کا انڈر گراﺅنڈ کیمپ ڈی ایس پی طاہر کی وجہ سے پکڑا گیا تھا اس وجہ سے اسے اور رگوناتھ کو ٹاسک دیا گیا کہ ان دونوں کو گرفتار کر کے لایا جائے۔ ساتھ ہی خفیہ طور پر بیلا وتی کو بھی اسپیس سے بلوا کر اس مشن پر ان دونوں کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے طیبستان بھیجا گیا جس کا مشن تھا کہ پروفیسر برٹ (مشہود) کو اغوا کرکے اسپیس اسٹیشن پہنچانا ہے۔ مگر بیلاوتی لومڑی کی طرح مکار و عیار عورت ہے۔ اس نے اپنے حصے کا مشن فیڈو دی گریٹ اور رگوناتھ سے مکمل کروالیا۔اس بات کو عشال نے بھانپ لیا اور اپنے اغوا کے لئے آنے والے فیڈو دی گریٹ اور رگوناتھ کے ساتھ ظاہر کردی۔ فیڈو دی گریٹ ایک خونی لڑائی میں دوسری منزل سے گر کر ڈی ایس پی طاہر کے ہاتھ مارا گیا۔ جبکہ بیلاوتی اور عشال کی اعصاب شکن فائٹ میں بیلا وتی زخمی ہو کر موت کے کنارے پر جا پہنچی مگر رگوناتھ ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگیا اور ساتھ ہی بیلا وتی کو بھی نکال لے گیا۔بچوں شایان عاشی اور معیز دشمن کو ہر موقع پر طنزو مزاح اور بھرپور ایکشن اور ذہانت سے تگنی کا ناچ نچاتے رہتے ہیں۔ اس معرکے میں رگوناتھ نے پروفیسر برٹ یعنی پروفیسر مشہود کو اغوا کرلیا جن کی ایک انتہائی خفیہ مون مشن کے لئے ضرورت تھی ۔ چاند پر برمیکانا ، دجائیل، انگطانیہ اور دیوستان کی مشترکہ خفیہ سازش سے ایک ایسے ہولناک پروجیکٹ پر کام ہورہا تھا جس سے عالم اسلام کے بنیادی نظریات کی نفی کرکے اسے باطل قرار دینا تھا ۔ اس مشن کو دراڑ مشن کا نام دیا گیا تھا۔اس مشن کو ڈیرل نائٹ خلا میں ہیڈ کررہا تھا۔وہاں ردوان کو دیوستان کے ایک انتہائی خطرنا ک ایلین منصوب کا علم ہوا۔ ایک خونریز جھڑپ اس خلائی اسٹیشن میں ردوان ، ڈیرل نائٹ اور چیف منڈل بیدی کے درمیان ہوئی جس میں ردوان خطرناک حد تک زخمی ہوا۔ اس معرکے میں چیف منڈل بیدی مارا گیا جبکہ ڈیرل نائٹ پھر راہ فرار اختیار کرگیا۔ ردوان اور پروفیسر مشہود کی ذہانت اور ہوشیاری سے یہ مشن کیسے ناکام ہوا یہ تو آپ کوناول میں ہی پڑھنے میں مزہ آئے گا۔ ردوان نے خلا سے زمین پر چھلانگ لگادی اور ایک خونخوار ایلین نے بھی اس کے پیچھے خلا میں چھلانگ لگادی۔ ناول دراڑ مشن خلائی معلومات کے ساتھ سسپنس سنسنی ایکشن اور طنزو مزاح کا شاہکار ہے۔ اس سے آگے کے واقعات اگلے یعنی ردوان سیریز کے چوتھے ناول ”ریت کی سلاخیں “میں جاری رہتے ہیں۔

order novel now

 

  Rait Ki Salakhain .ریت کی سلاخیں 

ریت کی سلاخیں ۔ ردوان سیریز ردوان خلاسے زمین پر کہاں گرا؟ دراڑ مشن کی تباہی و بربادی کے بعد دجائیل اور برمیکانا پاگلوں کی طرح ردوان کے پیچھے پڑگئے ساتھ ہی دیوستان جس کا اسپیس اسٹیشن بھی تباہ ہوگیا تھا اور اہم ترین چیف منڈل بیدی ماراگیا تھا، ردوان کو کسی بھی طرح پکڑنے کیلئے دیوانہ ہوگیا۔
یوں انگطانیہ اور مارثیہ بھی اس مشن میں شامل ہوگئے۔ ممکنہ طور پر ردوان کی لوکیشن پر ایک ٹیم بھیجی گئی مگر ردوان نے ایک جزیرے پر زبردست گوریلا فائٹ کرتے ہوئے دشمن کے کئی لوگ ختم کردیئے مگر پھر اسے مکاری سے گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتار کرنے
والے کون تھے یہ جان کر آپ چونک پڑیں گے۔ ردوان کو ایک ایسی جگہ قید کیا گیا جسے دنیامیں کہیں سے بھی ٹریس نہیں کیا جاسکا تھا۔ پانچوں ممالک نے طیبستان پر دباﺅ ڈالنے کیلئے سمندری بحری بیڑے طیبستان کی سرحد پر جمع کردیئے ۔ کسی بھی لمحے جنگ چھڑ سکتی تھی۔ ادھر ردوان فیملی پروفیسر مشہود کے ساتھ ردوان کو ٹریس کرنے نکلے تو انہیں اغوا کرکے ساحل سمند ر پر لے جایاگیا۔ جہاں ان کی گاڑی پر سمندر سے میزائل مارے گئے ۔ وہاں ان کی دشمن سے جھڑپ ہوئی جو بہت دلچسپ تھی۔ بچوں کا طنزو مزاح اور ایکشن بھی دلچسپ ہے۔ گرفتار کرنے کیلئے آنے والے خود ان کے ہتھے چڑھ گئے۔ ادھر ردوان قید سے فرار کیلئے سخت جدوجہد کر رہا تھا ۔ اس کی نگرانی پر دو زبردست فائٹر بھائی تعینات تھے۔ ردوان کا سامنا وہیں ایک انتہائی خطرناک عالمی جاسوس درندہ صفت کمانڈر رائیکر سے ہوا جو چلتا پھرتا قصائی تھا اور پورے جسم پر چھریا ں چاقو سجائے رہتا تھا۔ ردوان نے کس طرح اس خطرناک ترین عقوبت خانے سے آزادی حاصل کی اور وہ جگہ تھی کہاں یہ جان کر آپ حیرت سے اچھل پڑیں گے۔ طیبستان نیوی بھی اس ناول میں ایکشن میں نظر آئے گی۔ اس ناول میں ردوان کی موت کا یقین کرلیا گیا تھا اور قریب تھا کہ اس کی تلاش روک دی جاتی مگر۔۔۔۔!

order novel now

  Mission Pegasus . مشن پیگاسس

اس ناول سے ردوان کی داستان ایک نیا رخ لے گی۔وہ نیارخ کیا ہوگا؟
 اس کے آگے کے سنسنسی ، سسپنس، طنزومزاح، ایکشن ، جنگی چالوں ، ذہانت کے بھرپور استعمال اور یادگار مکالمے و سانس روک دینے والے حالات کے بارے میں آپ پڑھیں گے اگلے ناول ”مشن پیگاسس“میں۔ یوں یہ سارے ناول ایک داستان بن جاتے ہیں۔
امید ہے یہاں تک ردوان سیریز کی کہانی سمجھ میں آگئی ہوگی۔ یہ سیریز الحمدللہ بہت تیزی سے قارئین اور بالخصوص جاسوسی ادب کے قارئین میں بلکہ ان میں بھی عمران سیریز اور اشتیاق احمد کے قارئین میں بے حد تیزی سے مقبول ہورہی ہے کیونکہ اس کے مصنف چونکہ خود آئی ٹی کی فیلڈ سے متعلق ہیں اسلئے جدید دور کے اسپائی گیجٹس ، حالات حاضرہ، ماڈرن ایجادات ، فائٹنگ تکنیک اور طنزو مزاح کا بھرپور استعمال کرتے نظر آئیں گے۔ جن قارئین نے اب تک اس سیریز کا مطالعہ نہیں کیا ہے وہ ضرور اس تعارف کے بعد سارے ناول منگوانا پسند کریں گے اور اس میں انہیں رعائت بھی ملے گی اور مفت ڈیلیوری کی سہولت بھی۔ تو دیر نہ کیجئے ۔

ابھی واٹس ایپ کیجئے یا کتاب دوست آن لائن اسٹور سے آرڈر کیجئے۔
پاکستان بھر میں کہیں بھی منگوائے جا سکتے ہیں۔ بلک آرڈر پر ڈیلیوری فری اور رعائتی پیکج دستیاب ہے۔
جبکہ امریکہ آسٹریلیاکینیڈا برطانیہ سعودی عرب یواے ای ملائیشیا اور دیگر ممالک میں کتب منگوانے کیلئے بھی رابطہ کیجئے۔

Shahzad Bashir

 


اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز -   ڈاؤن لوڈ کیجئے

نمرہ احمد کے ناولز Nimra Ahmed Novels  عمیرہ احمد کے ناولز Umera Ahmed Novels  اشتیاق احمد کے ناولز Ishtiaq Ahmed Novels 
عمران سیریز Imran Series دیوتا سیریز Devta Series انسپکٹر جمشید سیریز Inspector Jamshed Series 
دیگر مصنفین کے ناولز شہزاد بشیر کے ناولز Shahzad Bashir Novels نسیم حجازی کے ناولز Naseem Hijazi Novels


ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟  We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff !   Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household ItemsBuy from Amazon

Shahzad Bashir

شہزاد بشیر (مصنف / ناشر / بلاگر) مکتبہ کتاب دوست کے بانی ہیں۔ کتاب دوست ڈوٹ کوم اور دیگر کئی ویب سائٹس کے ویب ماسٹر ہیں۔ آئی ٹی کی فیلڈ میں گزشتہ بارہ سال سے لکھتے آرہے ہیں۔ بطور مصنف 15 اردو ناول شائع ہو چکے ہیں۔ مزید تفصیلات ان کی ویب سائٹ پر پڑھی جا سکتی ہیں۔

Next Post

دام رنگ و بو - کتاب پر تبصرہ

Sat May 13 , 2023
دام رنگ و بو :  مصنفہ:  نورین عامر Noreen Amir تبصرہ : شہزاد بشیر (مصنف / پبلشر ۔ مکتبہ کتاب دوست) ★ نورین عامر کا نام تھوڑا عرصہ پہلے سامنے آیا جب بچوں کا کتاب گھر سے “فارم ہاؤس” کا اشتہار سامنے آیا۔ اس میں ہارر واقعات کو موضوع بنایا […]
book review - dam e rang o boo

ایسی مزید دلچسپ تحریریں پڑھئے

Chief Editor

Shahzad Bashir

Shahzad Bashir is a Pakistani Entrepreneur / Author / Blogger / Publisher since 2011.

ishtiaq ahmed award