Top 5 Science Fiction Spy Novels in Urdu by Shahzad Bashir. Ridwan series is the best urdu jasoosi novels series for the kids and teenagers. just like imran series and inspector jamshed series, Ridwan series is based on spy fiction action adventure suspense thriller content.
Top 5 Science Fiction Spy Novels in Urdu like “Imran Series“
شہزاد بشیر کی ایکشن ایڈونچر سسپنس سنسنی اور طنزو مزاح سے بھرپو ر سیریز
ردوان سیریز کا تعارف اور ناولوں کا خلاصہ
ردوان ایک نڈر دلیر ذہین اور بہترین فائٹر جو ملک برمیکانا کی ایک ہائی سیکیوریٹی کمپنی ہیڈ لاک میں کام کرتا تھا۔ یہ کمپنی بظاہر ہائی پروفائل شخصیات اور تنصیبات کی حفاظت کرتی تھی ، ساتھ ہی یہ پرائیویٹ ملٹری کونٹریکٹر کے طورپر حکومت کیلئے فوجی خدمات بھی انجام دیتی تھی۔ مگر اصل حقیقیت یہ تھی کہ وہ ایک انتہائی خطرناک عالمی تنظیم تھی جس کا کام برمیکانا، دجائیل کی دنیا پر قبضے کی خواہش کو ممکن بنانا تھا۔ ردوان کو اس کی بہادری اور بہترین جنگی و گوریلا فائٹ کے علاوہ جنگی منصوبہ بندی کی وجہ سے نمایاں مقام حاصل تھا۔ اس نے ہمیشہ ہر مشن میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے تھے۔ اس کے علاوہ ایک اور کردار بھی ہر مشن میں ساتھ ہوتا تھا ۔ ڈیرل نائٹ جو بہت ہی ظالم اور سفاک طبیعت کا مالک بہادر ذہین بہترین فائٹر مگر بے رحم انسان تھا۔ یہ دونوں ہر مشن میں ساتھ رہے۔ پھر ایک بہت ہی خفیہ مشن پر ردوان کو اسلام کے نام پر بننے والے ملک طیبستان کی سیکرٹ سروس کے ایک بہت اہم راز کو اڑانے کا ٹاسک دیا گیا ۔ ردوان نے فیصلہ کر لیا کہ کچھ بھی ہو وہ کسی اسلامی ملک کے خلاف کوئی کام نہیں کرے گا۔ اسی دوران اسے ہیڈ لاک تنظیم کی اصلیت کا بھی پتہ چل گیا۔ انہیں دنوں اس کی شادی برمیکانا کے ایک بااثر سیاسی گھرانے میں سر ابتہاج خان کی بیٹی عشال سے ہوئی تھی جو مارشل آرٹس کی ماہر تھی ۔ ردوان نے عشال کو منصوبے کے تحت طیبستان بھیج دیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ہیڈ لاک تنظیم اس کے انکار کے بعد سب سے پہے عشال کو غائب کرے گی۔ ردوان کے والد ازلان صاحب ایک دہری شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ دنیا کے بہترین مکینیکل انجینئر ہیں مگر بظاہر بزنس مین سمجھے جاتے ہیں۔ردوان کے انکار پر ہیڈلاک نے اسے غداری کے الزام میں پکڑکر کال کوٹھری میں پھینک دیا تھا۔ ازلان صاحب کو بھی غائب کرنے کی کوشش کی جاتی اس سے پہلے ہی ابتہاج خان اپنے میڈیا اور سیاسی دوستوں کے ساتھ ازلان صاحب تک پہنچ گئے اسلئے ہیڈ لاک کچھ نہ کر سکی۔ بعد میں ابتہاج خان نے اپنے ایک دوست کے مارشل آرٹس کلب میں جہاں سے عشال نے تربیت حاصل کی ازلان صاحب کو منیجر کے عہدے پر فائز کروا دیا گیا اور ان کی طیبستان واپسی کیلئے کوشش شروع کردی گئی۔
Wild Land Se Farar وائلڈ لینڈ سے فرار : (پندرہ سال پہلے)
اس دوران ردوان پر ہیڈ لاک کے عقوبت خانے میں بدترین تشدد کیا گیا اور اسے مرنے کیلئے ایک کال کوٹھری میں ڈال دیا گیا ۔ عشال کے طیبستان پہنچتے ہی سیکرٹ سروس نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا کیونکہ انہیں بھی اس حوالے سے پوری خبر مل چکی تھی۔ عشال کے کہنے پر ابتہاج خان نے ہنگامی طور پر میڈیا اور سرکاری سطح پر ردوان کی گمشدگی کا معاملہ اٹھایا اور براہ راست ہیڈلاک تنظیم کو اس کی اصلیت آشکار کئے بنا سیکیوریٹی کمپنی ظاہر کرتے ہوئے فریق بناتے ہوئے عدالت میں کیس فائل کردیا۔ہیڈلاک تنظیم نے اپنا نام سامنے آجانے کے ڈر سے ردوان کو عدالت میں پیش کرنے کے لئے اسے کال کوٹھری سے نکالااور اس کو ٹریٹمنٹ دے کر اس قابل کیا کہ عدالت میں پیش کیا جا سکے۔ برمیکانا کے قانون کے مطابق اور عشال کے یقین کے مطابق ردوان کی بآسانی ضمانت ہوسکتی تھی کیونکہ غداری کے مقدمہ کا کوئی ثبوت نہیں تھا مگر ہیڈ لاک نے چال چلی اور اس پر ایک جنگی مشن کے دوران سینکڑوں لوگوں کے قاتل کے طور پر کیس بناڈالاجس میں حقیقت میں ردوان کے بجائے سفاک ڈیرل نائٹ قاتل تھا۔ ساتھ ہی ردوان کو دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے جرم قبول نہ کیا تو عدالت کے باہر ماہر اسنائپر ڈیرل نائٹ اس کے والد اور سسر کو مار ڈالے گا اور وہاں موجود لوگوں پر حملہ کیا جائے گا۔ ردوان نے نہ چاہتے ہوئے بھی الزام سر پر لے لیا ویسے بھی جج ہیڈلاک تنطیم کے زیر اثر تھا کیونکہ تنظیم کو حکومت اور دجائیل دونوں کی حمایت حاصل تھی۔ جج نے ردوان کو برمیکانا کی سب سے خطرناک خونی جیل ”وائلڈ لینڈپریزن“میں عمرقید کی سزا سنادی۔ اس جیل کے تین اطراف خونخوار درندوں کا جنگل اور ایک جانب خطرناک مگرمچھوں سے بھری ندی تھی۔ وہاں سے کبھی کوئی قید فرار نہ ہوپایا تھا۔ جیل وارڈن مارٹن ڈلن ایک درندہ صفت انسان تھا جس کے کئی پس پردہ مکروہ دھندے تھے۔ اس کا دست راست گارڈز کا انچارج رڈلی رابرٹ بھی اسی کی طرح سفاک اور خونخوار انسان تھا۔جیل میں پہنچتے ہی ردوان کا سامنا ایک انتہائی خطرناک قیدی کنگ سے ہوا جس سے لڑے بغیر موت کا میدان پارکرنا ناممکن تھا۔ ردوان اپنی ذہانت سے موت کا میدان پار کرگیا۔اس سے جیل وارڈن کو شک ہوگیا اور اس پر نظر رکھی جانے لگی۔ جیل میں بہت سے قیدی ردوان پر شرط لگا کر ہارے تھے اور وہ سب ردوان کی جان کے دشمن بن گئے۔ اب اس جیل میں ہر شخص اس کی جان لینے کے درپے تھا۔ڈاکٹر رابن بھی ردوان سے تنگ آچکا تھا۔ ردوان کو اس جیل میں بدترین حالات کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے فرار کا ایک منصوبہ عین موقع پر پکڑا گیا۔پھر اسے تمام قیدیوں کے سامنے موت کے میدان میں کنگ کا ادھار چکانے کیلئے لایا گیا۔ ردوان کی کنگ سے اعصاب شکن فائٹ ۔ عشال منصوبہ بندی کرکے طیبستان سے پراسرار انداز میں برمیکانا پہنچی مگر اس کو پہچان لیا گیا اور ایک ہوٹل میں اس کی پہلی باقاعدہ دلچسپ اور خطرناک جھڑپ ہیڈلاک کے ایک ماہر لڑاکے سے ہوئی۔بعد میں وہ کسی طرح ایک ریسرچ ٹیم میں شامل ہوکر وائلڈ لینڈ جیل پہنچ گئی۔ رڈلی رابرٹ اسے ایک موقع پر چار قیدیوں سے کلین فائٹ کرتے اور لمحہ بھر میں چاروں قیدیوں کو شکست کھاتے دیکھ کر حیران رہ گیا۔ راز فاش ہونے پر عشال کو ہتھکڑی لگا کر بیڈ سے باندھ دیاگیا مگر اس نے ایک انوکھی تکنیک سے ہتھکڑی سے نجات حاصل کی اور پھر ایک خوفناک جھڑپ کاآغاز ہوگیا جس میں رڈلی رابرٹ عشال کے ہاتھوں جہنم رسید ہوا۔ آپ یہ جھڑپ پڑھ کر داد دیئے بنا نہیں رہ سکیں گے۔
ردوان اپنی ذہانت اور عشال کی منصوبہ بندی کے باعث اس جیل سے فرار ہوکر طیبستان پہنچنے میں کامیاب ہوا بلکہ پروفیسر برٹ سمیت انتہائی اہم ایجادات کے فارمولے بھی اس کے ہاتھ لگ گئے۔ جس کی وجہ سے اب ہیڈ لاک سمیت اور تنظیمیں بھی اس کے پیچھے ہیں۔
اس فرار کے دلچسپ و سنسنی خیز واقعات ردوان سیریز کے دوسرے ناول ”وائلڈ لینڈ سے فرار“ میں پڑھ سکتے ہیں اور یہ واقعات اس قدر دلچسپ ، سسپنس، ایکشن اور سنسنی سے بھرپور ہیں کہ ایک پروڈکشن ہاﺅس نے ردوان سیریز پر اینیمٹڈ ویب سیریز بنانے کا عندیہ دیا جس پر کام ہورہا ہے۔
بہرحال ردوان کو اس جیل میں اپنے والد ازلان صاحب کے ایک کلاس فیلو پروفیسر برٹ ملے جن کی مدد سے اس کی فرار کی کوشش کامیاب ہوئی مگر ردوان وہاں سے انہیں بھی فرار کروا کر طیبستان لے کر آیا۔اس کوشش میں ڈاکٹر رابن بھی ردوان کے ساتھ تھا مگر آخری لمحات میں وہ ایک خونخوار مگرمچھ کا نشانہ بن کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ کلائمکس میں ڈیرل نائٹ ردوان کے راستے کی رکاوٹ بن کر سامنے آیا۔اس ناول کا کلائمکس آپ کبھی بھول نہیں پائیں گے۔
پروفیسر برٹ کو بھی خلائی سائنس کے راز نہ بتانے پر ہیڈ لاک نے ہی اس جیل میں پینتیس سال سے قید کیا ہوا تھا۔ پروفیسر برٹ نے طیبستان کو اپنا وطن مان کر اسلام قبول کرلیا۔ ان کا نام پروفیسر مشہود رکھا گیا۔ طیبستان میں سیکرٹ سروس کے علاوہ ایک خفیہ اسلامی تنظیم ”سپر سورڈ“ نے بھی ردوان سے رابطہ کیااور اسے اسلام دشمن عالمی قوتوں کے خلاف سپرسورڈ میں شامل ہونے کی دعوت دی جس کو ردوان نے قبول کرلیا اور یوں سپر سورڈ کی چھتری میسر آتے ہی اس نے عالمی سازشوں کے خلاف جدوجہد کا آغاز کردیا اور اس کا نام دہشت کی علامت سمجھا جانے لگا۔
یہاں تک کہانی آپ کیلئے پندرہ سال پہلے تک کے واقعات کے حوالے سے ہے۔ یعنی یوں سمجھئے کہ”وائلڈ لینڈ سے فرار“کہانی کے اعتبار سے پہلا ناول ہے جبکہ حقیقت میں دوسرا ہے۔ اس کے بعد باقی ناول اور واقعات پندرہ سال بعد کے جدید دور کے ہیں۔
Mission Point Blank . مشن پوائنٹ بلینک
Darar Mission. دراڑ مشن
Rait Ki Salakhain .ریت کی سلاخیں
یوں انگطانیہ اور مارثیہ بھی اس مشن میں شامل ہوگئے۔ ممکنہ طور پر ردوان کی لوکیشن پر ایک ٹیم بھیجی گئی مگر ردوان نے ایک جزیرے پر زبردست گوریلا فائٹ کرتے ہوئے دشمن کے کئی لوگ ختم کردیئے مگر پھر اسے مکاری سے گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتار کرنے
والے کون تھے یہ جان کر آپ چونک پڑیں گے۔ ردوان کو ایک ایسی جگہ قید کیا گیا جسے دنیامیں کہیں سے بھی ٹریس نہیں کیا جاسکا تھا۔ پانچوں ممالک نے طیبستان پر دباﺅ ڈالنے کیلئے سمندری بحری بیڑے طیبستان کی سرحد پر جمع کردیئے ۔ کسی بھی لمحے جنگ چھڑ سکتی تھی۔ ادھر ردوان فیملی پروفیسر مشہود کے ساتھ ردوان کو ٹریس کرنے نکلے تو انہیں اغوا کرکے ساحل سمند ر پر لے جایاگیا۔ جہاں ان کی گاڑی پر سمندر سے میزائل مارے گئے ۔ وہاں ان کی دشمن سے جھڑپ ہوئی جو بہت دلچسپ تھی۔ بچوں کا طنزو مزاح اور ایکشن بھی دلچسپ ہے۔ گرفتار کرنے کیلئے آنے والے خود ان کے ہتھے چڑھ گئے۔ ادھر ردوان قید سے فرار کیلئے سخت جدوجہد کر رہا تھا ۔ اس کی نگرانی پر دو زبردست فائٹر بھائی تعینات تھے۔ ردوان کا سامنا وہیں ایک انتہائی خطرناک عالمی جاسوس درندہ صفت کمانڈر رائیکر سے ہوا جو چلتا پھرتا قصائی تھا اور پورے جسم پر چھریا ں چاقو سجائے رہتا تھا۔ ردوان نے کس طرح اس خطرناک ترین عقوبت خانے سے آزادی حاصل کی اور وہ جگہ تھی کہاں یہ جان کر آپ حیرت سے اچھل پڑیں گے۔ طیبستان نیوی بھی اس ناول میں ایکشن میں نظر آئے گی۔ اس ناول میں ردوان کی موت کا یقین کرلیا گیا تھا اور قریب تھا کہ اس کی تلاش روک دی جاتی مگر۔۔۔۔!
Mission Pegasus . مشن پیگاسس
اس ناول سے ردوان کی داستان ایک نیا رخ لے گی۔وہ نیارخ کیا ہوگا؟
اس کے آگے کے سنسنسی ، سسپنس، طنزومزاح، ایکشن ، جنگی چالوں ، ذہانت کے بھرپور استعمال اور یادگار مکالمے و سانس روک دینے والے حالات کے بارے میں آپ پڑھیں گے اگلے ناول ”مشن پیگاسس“میں۔ یوں یہ سارے ناول ایک داستان بن جاتے ہیں۔
امید ہے یہاں تک ردوان سیریز کی کہانی سمجھ میں آگئی ہوگی۔ یہ سیریز الحمدللہ بہت تیزی سے قارئین اور بالخصوص جاسوسی ادب کے قارئین میں بلکہ ان میں بھی عمران سیریز اور اشتیاق احمد کے قارئین میں بے حد تیزی سے مقبول ہورہی ہے کیونکہ اس کے مصنف چونکہ خود آئی ٹی کی فیلڈ سے متعلق ہیں اسلئے جدید دور کے اسپائی گیجٹس ، حالات حاضرہ، ماڈرن ایجادات ، فائٹنگ تکنیک اور طنزو مزاح کا بھرپور استعمال کرتے نظر آئیں گے۔ جن قارئین نے اب تک اس سیریز کا مطالعہ نہیں کیا ہے وہ ضرور اس تعارف کے بعد سارے ناول منگوانا پسند کریں گے اور اس میں انہیں رعائت بھی ملے گی اور مفت ڈیلیوری کی سہولت بھی۔ تو دیر نہ کیجئے ۔
ابھی واٹس ایپ کیجئے یا کتاب دوست آن لائن اسٹور سے آرڈر کیجئے۔
پاکستان بھر میں کہیں بھی منگوائے جا سکتے ہیں۔ بلک آرڈر پر ڈیلیوری فری اور رعائتی پیکج دستیاب ہے۔
جبکہ امریکہ آسٹریلیاکینیڈا برطانیہ سعودی عرب یواے ای ملائیشیا اور دیگر ممالک میں کتب منگوانے کیلئے بھی رابطہ کیجئے۔
اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز - ڈاؤن لوڈ کیجئے
ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟ We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff ! Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household Items | Buy from Amazon |